سعودی عرب کا تمام تر دارومدار تیل کے کنوﺅں، نخلستانوں اور گندم کی پیداوار پر ہے۔ بہت کم لوگ جانتے ہوں گے کہ پانی کی قلت کے باوجود 1980ءسے 1990ءکے دوران سعودی عرب اس قدر گندم پیدا کر لیتا تھا کہ اپنی ضروریات پوری کرنے کے بعد وہ اسے برآمد کر دیتا جس سے کویت، متحدہ عرب امارات، قطر، بحرین، عمان اور یمن کی ضروریات بھی پوری ہو جایا کرتی تھیں مگر اب سعودی عرب کے گندم کے کھیت ختم ہوتے ہوتے آج بالکل ختم ہو چکے ہیں اور اس بار سعودی عرب پہلی بار اپنی غذائی ضرورت کے لیے تمام تر گندم درآمد کرے گا۔
سعودی عرب کے
اس طرح گندم کی پیداوار سے محروم ہو جانے کی وجہ یہ ہے کہ جزیرہ نما کا زیرزمین پانی تقریباً ختم ہو گیا ہے اور اس کے کنویں خشک ہو گئے ہیں۔سعودی عرب نے 1970ءمیں ان کنوﺅں کے بل پر گندم کے فارم ہاﺅس بنائے اور 1990ءتک گندم کی پیداوار کو عروج پر لے کر گیا مگر اس کے بعد بارش کم ہونے کی وجہ سے زیرزمین پانی کی سطح کم ہوتی چلی گئی اور اب کنویں بالکل ہی خشک ہو گئے ہیں۔فلورملز آرگنائزیشن کے مینیجنگ ڈائریکٹر احمد بن عبدالعزیز الفریس نے ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ سعودی عرب اس سال ساڑھے 3ملین میٹرک ٹن گندم درآمد کرے گا۔